Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

امریکہ:غزہ جنگ کے بعد مسلمان اور عرب مخالف واقعات میں اضافہ

Updated: March 11, 2025, 3:12 PM IST | Washington

مسلم ایڈوکیسی گروپ نے کہا ہے کہ ’’غزہ جنگ کے بعد امریکہ میں مسلمان مخالف اور عرب مخالف واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔‘‘ سی اے آئی آر نے کہا کہ ’’۱۹۹۶ءکے بعد سے امریکہ میں سب سے زیادہ (۸؍ ہزار ۶۵۸؍) مسلمان مخالف اورعرب مخالف شکایات درج کی گئی ہیں۔‘‘

Several students were detained for a pro-Palestinian protest at Columbia University. Photo: X
کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطین حامی احتجاج کیلئے کئی طلبہ کو حراست میں لیا گیا تھا۔ تصویر: ایکس

مسلم ایڈوکیسی گروپ (مسلم وکالتی گروپ) نے کہا ہے کہ ’’امریکہ کے غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کی حمایت کرنے کے بعد امریکہ میں مسلمانوں اور عربوں کے خلاف امتیازاور حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ کاؤنسل آن امریکن اینڈ اسلامک ریلیشن (سی اے آئی آر) نے منگل کو کہا تھا کہ ’’۱۹۹۶ء کے بعد، جب سے ادارے نے اسلاموفوبیا کا ریکارڈ شائع کرنے کی شروعات کی ہے، سب سے زیادہ (۸؍ ہزار ۶۵۸؍) مسلمان مخالف اورعرب مخالف شکایات درج کی گئی ہیں۔ ‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نےغزہ کی بجلی منقطع کردی، معمولات زندگی متاثر

سی اے آئی آر کی رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ ’’ان میں سے زیادہ تر شکایات بے روزگاری کے تعلق سے امتیاز (۴ء۱۵؍ فیصد)، تعلیمی امتیاز(۸ء۹؍ فیصد)، نفرت پر مبنی جرم (۵ء۷؍ فیصد) اور امیگریشن اینڈ اسائلم (۸ء۱۴؍فیصد) وغیرہ سے متعلقہ ہیں۔ حقوق انسانی کے اداروں نے اکتوبر ۲۰۲۳ء میں حماس کے حملے اور غزہ جنگ کی شروعات کے بعد اسلاموفوبیا، عرب اور سام نفرت میں اضافہ کے تعلق سے متنبہ کیاہے۔ سی اے آئی آر کی رپورٹ میں کالج کے کیمپس میں فلسطین حامی طلبہ پرپولیس اور یونیورسٹی کے کریک ڈاؤن کی تفصیلات بھی شامل کی گئی ہیں۔ یاد رہے کہ غزہ جنگ کے دوران کئی ماہ تک مظاہرین نے جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا تھا۔ ۲۰۲۴ء کے موسم گرما میں کالج کے کیمپس میں فلسطین حامی احتجاج عروج پر تھے جہاں کئی کلاسیں منسوخ کی گئی تھیں، یونیورسٹی انتظامیہ کے کچھ افراد نے استعفیٰ دے دیا تھا اور طلبہ مظاہرین معطل کیا گیا تھا اور حراست میں لیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: فلسطینی غیر ملکی تسلط کبھی قبول نہیں کریں گے: حماس

اسلاموفوبیا کی لہر
انسانی حقوق کے اداروں اور آزادانہ تقریرکی وکالت کرنے والےا فراد نے مظاہرین پر کریک ڈاؤن کی مذمت کی تھی۔ امریکہ میں فلسطین حامی مظاہرین کے خلاف تشدد کے کئی واقعات درج کئے گئے تھے جن میں کولمبیا یونیورسٹی میں پولیس کا مظاہرین کو پرتشددطریقے سے حراست میں لینا اور کیلیفورنیا یونیورسٹی ، لاس اینجلس پر فلسطین حامی مظاہرین طلبہ پر ہجوم کا تشددبھی شامل ہے۔ سی اے آئی آر نے کہا ہے کہ ’’دوسرے سال بھی امریکہ کی حمایت والی غزہ کی نسل کشی کی جنگ نے امریکہ میں اسلاموفوبیا کی لہر کو بڑھاوا دیا ہے۔ گزشتہ ماہ الینوئے جیوری نے اکتوبر ۲۰۲۳ء میں ۶؍ سال کے ایک امریکی فلسطین بچے کو چاقو سے مارکر قتل کر دینےکے جرم میں ایک شخص کو مجرم قرار دیا تھا۔ ۲۰۲۳ء کے اواخر میں ٹیکساس میں ۳؍ سال کی ایک فلسطینی نژاد امریکی بچی کو ڈوبونے کی کوشش کی گئی تھی جبکہ نیویارک، امریکہ میں ایک مسلم شخص کےساتھ مارپیٹ کی گئی تھی۔ حالیہ دنوں میںامریکی حکومت کو حقوق انسانی کی وکالت کرنے والے افراد کی جانب سے کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ کے طالب علم محمود خلیل کو حراست میں لینے کیلئے مذمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس نے یونیورسٹی میں فلسطین حامی احتجاج میں اہم کرداراداکیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK